Shahbaz Zafar 0 Comments

بلوچستان کی روشن تصویراور گوادر

vessel-in-gwadar

بلوچستان کی محرومی کا قصہ سنانے والے تو بہت ہیں لیکن کوئٹہ میں ایک بلوچ دانشور ایسے بھی ہیں جو بلوچستان کی معیشت اور معاشرت میں بہتری کی تصویر بھی پیش کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صوبے کے مشرق میں قبائلی علاقوں کے سوا پورا بلوچستان معاشی اور معاشرتی ترقی کے عمل سے گزر رہا ہے۔
بہادر خان بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے رکن اور بلوچستان یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر اور ماہر معاشیات ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مشرقی بلوچستان کی قبائلی پٹی کو چھوڑ کر صوبے کے بقیہ حصوں میں معاشی اور معاشرتی تبدیلی آئی ہے۔
بی بی سی سے انٹریو میں بہادر خان نے بلوچستان کے ماضی اور حال میں آنے والی تبدیلیوں کے بارے میں بات چیت کی۔ ان کی گفتگو سے بلوچستان کا معاشی منظرنامہ کچھ یوں ابھرتا ہے۔
بلوچستان انگریزوں کے دور سے ہی پسماندہ ہے جب یہ صوبہ برطانوی بلوچستان اور ریاستی بلوچستان کے حصوں میں تقسیم تھا۔ انگریزوں نے اپنی نوآبادیاتی حکمت عملی کے تحت افغانستان اور وسط ایشیا کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے کوئٹہ سے تفتان اور دوسری طرف شمالی افغانستان سے ملحق چمن تک ریلوے لائن بچھائی اور کوئٹہ میں چھاؤنی بنائی جبکہ دوسری طرف ریاستی بلوچستان، قلات وغیرہ میں ریلوے لائن کا ایک کلومیٹر بھی نہیں بچھایا گیا اور سب سڑکیں کچی تھیں۔

via BBC Urdu.